صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
184.  باب السرف فى المال
حدیث نمبر: 343
343/442 عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله يرضى لكم ثلاثاً، ويسخط لكم ثلاثاً؛ يرضى لكم أن تعبدوه ولا تشركوا به شيئاً، وأن تعتصموا بحبل الله جميعاً، وأن تناصحوا من ولاه الله أمركم، ويكره لكم، قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تم سے تین باتوں سے راضی اور تین باتوں سے ناراض ہوتا ہے۔ وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اللہ کی رسی کو تم سب مضبوطی سے پکڑے رہو، جن کو اللہ نے تمہاری ذمہ داری سونپی ہے ان (یعنی حکمرانوں) کی خیر خواہی کرو، اور وہ تمہارے لیے قیل وقال کو، کثرت سوال کو اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کرتا ہے۔ (سوال کے تین معنی ہیں: شرعی احکامات کے متعلق زیادہ سوالات نہیں کرنے چاہیے، لوگوں سے بھیک نہیں مانگنی چاہیے، لوگوں سے ذاتی سوال نہیں کرنے چاہیے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 344
344/443 عن ابن عباس في قوله عز وجل:? وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين? [سبأ: 39] قال:" في غير إسراف، ولا تقتير".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ عزو جل کے قول ‏: ‏ «وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يَخْلُفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ‏» اور جو کچھ تم خرچ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دے گا اور وہ بہترین روزی رساں ہے۔ کی تفسیر میں مروی ہے کہ فضول خرچی اور کنجوسی کے سوائے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)