صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
143.  باب من زار قوما فطعم عندهم 
حدیث نمبر: 264
246/347(صحيح الإسناد) عن أنس بن مالك ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم زار أهل بيت من الأنصار، فطعم عندهم طعاماً، فلما خرج أمرَ بمكان من البيت، فنضح له على بساط، فصلى عليه، ودعا لهم.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھرانے سے ملاقات کی اور ان کے پاس کھانا بھی کھایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلنے لگے تو گھر کی ایک جگہ کے متعلق حکم دیا تو وہاں ایک چٹائی بچھا کر اس چٹائی پر پانی سے چھینٹے مارے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نفلی نماز پڑھی اور ان کے حق میں دعا مانگی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 264]
حدیث نمبر: 265
265/(348/1) (صحيح مقطوع) عن أبي خلدة قال: جاء عبد الكريم أبو أمية إلى أبي العالية وعليه ثياب صوفٍ، فقال أبو العالية:"إنما هذه ثياب الرهبان، إن كان المسلمون إذا تزاوروا تجملوا".
ابوخلدۃ روایت کرتے ہیں کہ عبدالکریم ابوامیہ ابوعالیہ کے پاس آئے۔ اس وقت وہ اونی کپڑے پہنے ہوئے تھے، تو ابوعالیہ نے کہا: یہ لباس تو راہبوں کا ہے، بیشک مسلمان جب آپس میں ملاقات کرتے تھے تو زینت اختیار کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 265]
حدیث نمبر: 266
266/(348/2) (حسن) عن عبد الله مولى أسماء قال: أخرجت إليّ أسماء جبة من طيالسة عليها لبنة شبر من ديباج، وإن فرجيها مكفوفان به، فقالت:" هذه جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يلبسها للوفود، ويوم الجمعة".
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ سے مروی ہے: سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے مجھے ایک چوغہ نکال کر دکھایا جو مشائخ پہنتے ہیں اس کا گریبان موٹے ریشم سے بنا ہوا تھا اور اس کی آستینوں پر ریشم کی گوٹ لگائی گئی تھی۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چوغہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفود کے آنے پر اور جمعہ کے دن پہنا کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 266]
حدیث نمبر: 267
267/349 (صحيح) عن عبد الله بن عمر قال: وجد عمر حُلة استبرق، فأتى بها النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اشتر هذه والبسها عند الجمعة أو حين تقدم عليك الوفود، فقال عليه الصلاة والسلام:" إنما يلبسها من لا خلاق له في الآخرة". وأُتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بحلل، فأرسل إلى عمر بحلة، وإلى أسامة بحلة، وإلى علي بحلة، فقال عمر: يا رسول الله! أرسلت بها إلي، لقد سمعتك تقول فيها ما قلت؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تبيعها، أو تقضي بها حاجتك".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایک موٹے ریشم کا جبہ مل گیا وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ اور کہا: یا رسول اللہ! اس کو خرید لیں اور جمعہ کے وقت اور جب معزز لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد بن کے آئیں تو اسے پہنا کریں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس طرح کا لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ چوغے لائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوغہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو، ایک چوغہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو، اور ایک چوغہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے یہ میری طرف بھیج دیا ہے جبکہ میں نے اس کے بارے میں آپ کا فرمان سنا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو فروخت کر دو یا اس سے کوئی اور حاجت پوری کر لو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 267]