صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
114.  باب المستشار مؤتمن 
حدیث نمبر: 193
193/256 عن أبي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الهيثم:" هل لك خادم؟". قال: لا. قال:"فإذا أتانا سبيٌ، فأتِنا". فأتي النبي صلى الله عليه وسلم برأسين ليس معهما ثالثٌ، فأتاه أبو الهيثم. قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اختر منهما". قال: يا رسول الله! اختر لي. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن المستشار مؤتمن، خذ هذا؛ فإني رأيته يصلي، واستوص به خيراً". فقالت امرأته: ما أنت ببالغ ما قال فيه النبي صلى الله عليه وسلم إلا أن تعتقه. قال: فهو عتيق. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن الله لم يبعث نبياً ولا خليفة، إلا وله بطانتان: بطانة تأمره بالمعروف وتنهاه عن المنكر، وبطانةً لا تألوه خبالاً(1)، ومن يوق بطانة السوء فقد وُقيَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوالہیثم سے فرمایا: تمہارے پاس کوئی خادم ہے؟ عرض کی، نہیں۔ فرمایا: جب ہمارے پاس قیدی آئیں تو تم بھی آنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو قیدی لائے گئے، ان کے ساتھ تیسرا کوئی نہیں تھا، اس وقت ابوالہیثم بھی آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ان دونوں میں سے ایک چن لو۔ عرض کی: یا رسول اللہ! آپ ہی میرے لئے چن دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے۔ اس کو لے جاؤ میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت قبول کرو، ابوالہیثم کی بیوی نے کہا: رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی اچھی طرح رکھنے کو فرمایا ہے تم نہ رکھ سکو گے، جب تک کہ اسے آزاد نہ کر دو۔ ابوالہیثم نے کہا: تو یہ آزاد ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے کوئی ایسا نبی یا اپنا جانشیں نہیں بھیجا جس کے دو قسم رازدان نہ ہوں، ایک رازدان تو وہ ہوتے ہیں جو اسے اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں، اور کچھ وہ رازدان ہوتے ہیں جو اسے نقصان پہنچانے میں کمی نہیں کرتے۔ اور جسے برے رازدانوں سے بچا لیا گیا اس کو حقیقت میں بچا لیا گیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: (صحيح)