صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
94.  باب هل يقول: سيدي؟
حدیث نمبر: 154
154/210 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقولن أحدكم: عبدي وأمتي، ولا يقولن المملوك: ربي وربتي، وليقل: فتاي وفتاتي، وسيدي وسيدتي، كلكم مملوكون والرب: الله عز وجل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی میرا بندہ اور میری بندی ہرگز نہ کہے، اور غلام یہ نہ کہے: میرا رب اور میری مالکن، آقا کو کہنا چاہیے کہ میرا جوان مرد اور عورت اور غلام کو کہنا چاہیے: میرا سید اور میری سیدہ (میرا آقا اور میری آقا)، تم سب کے سب غلام ہو اور رب اللہ عزوجل ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 155
155/211 عن مطرف قال: قال أبي(1): انطلقت في وفد بني عامر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: أنت سيدنا قال:"السيد الله". قالوا: وأفضلنا فضلاً، وأعظمنا طَولاً. قال: فقال:" قولوا بقولكم، ولا يستجرينكم الشيطان"(2).
مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں بنی عامر کے وفد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمات میں گیا، لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، آپ ہمارے سید ہیں۔ فرمایا: سید تو اللہ ہے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ فضیلت میں ہم سے افضل ہیں، مال و دولت اور خرچ کرنے میں ہم سب سے بڑھ کر ہیں۔ فرمایا: جو کہو سو کہو مگر شیطان تم کو بہکا کر نہ لے جائے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: (صحيح)