78. خادم کی ادب آموزی/خادم کو ادب سکھانے کے لیے مارنا
حدیث نمبر: 126
126/170 عن يزيد بن عبد الله بن قسيط قال: أرسل عبد الله بن عمر غلاماً له بذهب أو بورق، فصرفه، فأنظر بالصرف(1)، فرجع إليه، فجلده جلداً وجيعاً، وقال:" اذهب. فخذِ الذي لي، ولا تصرفه".
یزید بن عبداللہ بن قسیط کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے غلام کو سونا یا چاندی دے کر (بازار) بھیجا۔ اس نے اسے تبادلے میں بیچا تو تبادلہ لینے میں مہلت دے دی تو جب غلام واپس آیا تو انہوں نے اس کی بہت شدت کے ساتھ پٹائی کی۔ انہوں نے کہا: جاؤ وہ سرمایہ لے آؤ جو میرا تھا اور اس کے بدلے میں نہ لاؤ۔ (یعنی سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا نہ لاؤ۔)[صحيح الادب المفرد/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)
حدیث نمبر: 127
127/171 عن أبي مسعود قال: كنت أضرب غلاماً لي، فسمعت من خلفي صوتاً:"اعلم أبا مسعود! لله أقدر عليك منك عليه"، فالتفتّ، فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: يا رسول الله! فهو حرّ لوجه الله. فقال:" أما لو(2) لم تفعل لمستك النار"، أو:" للفحتك النار".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی۔ اے ابومسعود! جان لو، اللہ تم پر زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اس پر قدرت رکھتے ہو جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول یہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار اگر تم یہ کام نہ کرتے تو تجھے آگ اپنی لپیٹ میں لے لیتی یا تجھے آگ چھو لیتی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 127]