سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میت کے درجات اس کی موت کے بعد بھی بلند کر دئیے جاتے ہیں۔ تو وہ پوچھتا ہے: اے میرے رب! یہ کون سا عمل ہے جس کی وجہ سے میرے درجات بلند ہوئے ہیں؟ تو کہا جاتا ہے: تیرے بیٹے نے تیرے لیے بخشش طلب کی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 27]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)
حدیث نمبر: 28
28/37 (صحيح الإسناد) عن محمد بن سيرين قال: كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ:"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي هُرَيْرَةَ، وَلِأُمِّي، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُمَا" قَالَ لِي مُحَمَّدٌ: فَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُ لَهُمَا؛ حَتَّى نَدْخُلَ فِي دَعْوَةِ أَبِي هريرة.
محمد بن سیرین سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ایک رات ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ کے پاس تھے، تو انہوں نے کہا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَبِي هُرَيْرَةَ، وَلِأُمِّي، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُمَا»”اے اللہ! میری اور میری والدہ کی، اور جو ان دونوں کے لیے دعائے مغفرت کرے ان سب کی مغفرت کر دے۔“ محمد نے مجھ سے کہا: ہم ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دعا میں شامل ہو جائیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 28]
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں، سوائے تین اعمال کے: جاری ہونے والا صدقہ، علم کا وہ سلسلہ جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 29]
سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، کہ ایک شخص نے کہا: یا رسول اﷲ! میری والدہ کا انتقال ہو گیا اور انہوں نے کوئی وصیت نہیں کی۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو ان کو فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 30]