صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
12. باب لا يسب والديه
12. والدین کو برا بھلا نہ کہنا
حدیث نمبر: 21
21/27 (صحيح) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ يَشْتِمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ". فَقَالُوا: كَيْفَ يَشْتِمُ؟ قَالَ:"يَشْتِمُ الرَّجُلَ، فَيَشْتُمُ أباه وأمه".
سیدنا عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ انسان اپنے والدین کو برا بھلا کہے۔ صحابہ نے تعجب سے پوچھا: کوئی کیسے برا بھلا کہہ سکتا ہے؟ فرمایا: وہ دوسرے آدمی کو گالی دیتا ہے تو وہ (جواب میں) اس کے باپ اور اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 21]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 22
22/28 (حسن الإسناد) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو بن العاص قال::"مِنَ الْكَبَائِرِ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى أَنْ يَسْتَسِبَّ الرَّجُلُ لِوَالِدِهِ".
سیدنا عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: کبیرہ گناہوں میں سے یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کے لیے گالیوں کا سبب بنے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 22]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)