سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مجھے میرے ماموں جد بن قیس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کى طرف بطورِ وفد کے عقبہ کى رات میں انصار کى طرف سے ستر آدمیوں میں سوار کیا، تو ہمارے پاس نبى صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ بھى تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے چچا جان! اپنے ماموؤں سے عہد لو۔“ تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ستر آدمیوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے رب کے لیے اور اپنے لیے ہم سے جو چاہتے ہو مانگ لو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے رب کے لیے تم سے یہ مانگتا ہوں کہ تم اس کى بندگى کرو اور اس کے ساتھ کسى کو شریک نہ کرو، اور میں اپنے لیے تم سے یہ مانگتا ہوں کہ میرى بھى اسى طرح حفاظت کرو جس طرح تم اپنی جان کى حفاظت کرتے ہو۔“ وہ کہنے لگے کہ اگر ہم اس طرح کریں تو ہمیں کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے جنّت ہوگى۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 63]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4276، 5446، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17353، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1887، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38257، 38258، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 1741، 1757، 710، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7968، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1076 قال الهيثمي: رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 48)»