”اے اللہ! اسے قبر کے عذاب سے بچا۔“[اسناده صحيح موطا للامام مالك: 288/1] سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک بچے کی نماز جنازہ پڑھی، جس نے ابھی کوئی گناہ نہیں کیا تھا، میں نے ان سے سنا وہ یہی الفاظ کہہ رہے تھے۔ اور اگر درج ذیل الفاظ کہے تو بہتر ہے: ”اے اللہ! اسے اس کے والدین کے لئے پیش رو اور ذخیرہ بنا، اسے سفارشی بنا جس کی سفارش قبول کی جائے، اے اللہ! اس کے ذریعے ان دونوں کے اعمال کا وزن بھاری کر دے، اور اس کے ذریعے ان دونوں کے اجر زیادہ کر دے، اسے نیک مؤمنین کے ساتھ ملا، اسے ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں کر دے، اور اپنی رحمت سے اسے جہنم کے عذاب سے بچا، اسے اس کے گھر سے بہتر گھر عطا کر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے عطا کر، اے اللہ! ہمارے گزر جانے والوں کو، ہمارے پیش رو بچوں کو اور ہم میں سے جو ایمان کے ساتھ سبقت لے گئے معاف فرما۔“[المغني ابن قدامه: 372/2] یہ حدیث نہیں ہے۔ [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 173]
”اے اللہ! اسے ہمارے لئے پیش رو، میزبان اور اجر بنا دے۔“[ضغيف، شرح السنه للبغوي 3 /248 ح 249، دوسرا نسخه5 /357 تحت حديث1495، بدون سند تغليق التغليق لابن حجر 2 /484] (اس کی سند میں سعید بن ابی عروبہ اور قتادہ دونوں مدلس ہیں اور سند عن سے ہے۔) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت ہے، اس کے الفاظ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَذُخْرًا» ہیں اور اس کی سند حسن لذاتہ ہے، لہذا یہ دعا پڑھیں۔ [السنن الكبري للبيهقي 2 /484] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 174]