”اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اس طرح دوری فرما دے جس طرح تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری پیدا کی ہے۔ اے اللہ مجھے میری خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال۔“[ صحيح بخاري:744، صحيح مسلم:598] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 35]
”اے اللہ! تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔“[ صحيح، سنن ابي داؤد:775، سنن ترمذي:242، سنن ابن ماجه:804] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 36]
”میں نے اپنا چہرہ یکسو ہو کر اس ذات کی طرف متوجہ کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو نئے سرے سے پیدا کیا، اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں، بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا زندہ رہنا اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کے لئے ہے، جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں مطیع و فرمانبرداروں میں سے ہوں، اے اللہ! تو ہی بادشاہ ہے تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، میرے تمام گناہ بخش دے۔ کیونکہ تیرے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، مجھے بہترین اخلاق کی ہدایت دے، تیرے علاوہ بہترین اخلاق کی ہدایت کوئی نہیں دے سکتا۔ مجھ سے برا اخلاق ہٹا دے، تیرے علاوہ مجھ سے برا اخلاق کوئی دور نہیں کر سکتا، میں حاضر ہوں، تیرا فرمانبردار ہوں، اور بھلائی تمام کی تمام تیرے ہاتھ میں ہے، جبکہ برائی تیری طرف سے نہیں، میں تیری مدد سے (کھڑا) ہوں اور تیری طرف (متوجہ) ہوں، تو بابرکت ہے، بلند ہے میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“[ صحيح مسلم:771] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 37]
”اے اللہ، جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب، آسمانوں اور زمینوں کو نئے سرے سے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کا علم رکھنے والے تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس معاملے میں(بھی) یہ اختلاف کرتے ہیں، تو مجھے اختلافی باتوں میں حق (سچائی) کی ہدایت دے، یقیناً تو جسے چاہتا ہےصراط مستقیم کی طرف ہدایت دے دیتا ہے۔“[ صحيح مسلم:770] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 38]
”اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا، اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا، اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، بہت زیادہ، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، بہت زیادہ، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، بہت زیادہ، اور صبح و شام اللہ ہی کی تقدیس و پاکی بیان کی جاتی ہے میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، شیطان مردود سے، اس کے مغرور بنانے سے، اس کے تھوک سے اور اس کے چوکا لگانے سے۔“[ اسناده حسن، سنن ابي داؤد:764، سنن ابن ماجه:807] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 39]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات تہجد کے لئے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ تیرے لئے ہی تمام تعریفات ہیں، تو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کا نور ہے، تیرے لئے ہی تعریف ہے، تو آسمانوں، زمین اور جو ان میں ہے سب کا قائم رکھنے والا ہے، تیرے لئے ہی تعریف ہے تو آسمانوں، زمین اور جو ان میں ہے سب کا پروردگار ہے، تیرے لئے ہی تعریف ہے، تیرے لئے آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کی بادشاہت ہے۔ تیرے لئے ہی تعریف ہے، تو آسمانوں اور زمین کا رب ہے، تیرے لئے ہی تعریف ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا قول حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، آگ حق ہے، تمام انبیاء حق ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور قیامت حق ہے۔ اے اللہ میں تیرا فرمانبردار ہوا، تجھ ہی پر بھروسہ کیا، تجھ پر ہی ایمان لایا، تیری طرف ہی رجوع کیا، تیری مدد کے ساتھ (تیرے دشمنوں سے) جھگڑا کیا، تیری طرف ہی فیصلہ لے کر آیا، مجھے بخش دے جو میں نے پہلے کیا اور جو میں نے بعد میں کیا، جو میں نے پوشیدہ کیا اور جو میں نے اعلانیہ کیا۔ تو ہی بھلائی اور نیکی کے کاموں میں آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، تو ہی میرا معبود ہے تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔“[ صحيح بخاري:6317، صحيح مسلم:769، بلفظ مختلف] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 40]