سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، پھر واپس آ کر اپنی قوم (قبیلے کے لوگوں) کو نماز پڑھاتے، ایک رات آ کر عشاء کی نماز میں سورۂ بقرۃ پڑھ ڈالی تو انصار میں سے ایک آدمی آیا اور نماز پڑھی (صحیح بخاری میں ہے کہ اس نے نماز توڑی اور الگ نماز پڑھی) پھر اسے معلوم ہوا کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اس کو برا بھلا کہا ہے، لہٰذا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: ”فتنہ میں ڈالنے والے ہو، فتنے میں ڈالنے والے ہو، فتنے میں ڈالنے والے ہو“( «فاتنًا» کہا یا «فتانًا»)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اوساط مفصل سے بس دو سورتیں پڑھا کریں، یعنی: «﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾، ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا﴾، ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ كما فى البخاري»، ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہم اسی کے قائل ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1331]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1333] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 701، 705] ، [مسلم 465] ، [أبويعلی 1827] ، [ابن حبان 1840] ، [الحميدي 1283، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1330) پیچھے گذر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرأت پر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی بڑی سرزنش کی اور فرمایا تھا کہ ”تمہارے پیچھے بوڑھے بڑے اور صاحبِ حاجت لوگ نماز پڑھتے ہیں ان کا خیال کرتے ہوئے نماز ہلکی پڑھا کرو۔ “ اس روایت میں اوساط مفصل جیسے الاعلیٰ، الشّمس اور سورۃ اللیل جیسی سورتیں عشاء کی نماز میں پڑھنے کی تاکید ہے۔