سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ مسجد میں آنے جانے کی عادت رکھتا ہے تو اس کے ایمان کی شہادت دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مسجدوں کو وہی لوگ آباد رکھتے ہیں جو اللہ پر ایمان لائے۔“[توبه: 18/9][سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1257]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف قال أحمد ((أحاديث دراج عن أبي الهيثم عن أبي سعيد فيها ضعف))، [مكتبه الشامله نمبر: 1259] » اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ امام احمد نے فرمایا: دراج کی احادیث ابی الہیثم عن ابی سعید ضعیف ہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [ترمذي 3093] ، [ابن ماجه 802] ، [صحيح ابن حبان 1721] ، [الموارد 310]
وضاحت: (تشریح حدیث 1256) یعنی مسجد میں آنا جانا، نماز پڑھنا، مسجد کی خدمت اور درس و تدریس، تلاوتِ قرآن وغیرہ سارے امور مومن بندے کے اوصاف ہیں، جو شخص اپنی عادت ایسی بنا لے وہ صاحبِ ایمان ہے۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے اس کو آدھی رات قیام کرنے کا ثواب ہے، اور جو شخص فجر کی نماز بھی جماعت کے ساتھ ادا کرے اسے پوری رات قیام کرنے کا ثواب ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1258]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1260] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 656] ، [أبوداؤد 555] ، [ترمذي 221] ، [ابن حبان 2058]
وضاحت: (تشریح حدیث 1257) اس حدیث سے نمازِ عشاء و فجر باجماعت ادا کرنے کا ثواب معلوم ہوا، نیز یہ کہ جماعت کے ساتھ فرض نماز ادا کرنے کا بہت ثواب ہے۔ ایک نماز کا ثواب 25 یا 27 نمازوں کے برابر ہے اور جماعت سے پیچھے رہ جانے پر بہت وعید آئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے گھر جلا دینے کا ارادہ فرمایا جو نماز باجماعت سے پیچھے رہ جاتے ہیں جیسا کہ گزر چکا ہے۔