امام مالک بن انس رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا جس کو خون آ جائے، تو انہوں نے کہا: نماز ترک کر دے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 956]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 961] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطا فى الطهارة 103] و [مصنف عبدالرزاق 1209] و [الاستذكار 198/3]
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد سے اپنی بیوی کے بارے میں دریافت کیا جس کو خون آ گیا، میرا خیال تھا کہ وہ حامل ہے، انہوں نے کہا: یہ غیض الارحام کے قبیل سے ہے (اللہ تعالیٰ جانتا ہے مادہ اپنے شکم میں جو کچھ بھی رکھتی ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی۔۔۔)[الرعد 8/13] پس جو چیز کم ہوتی ہے اسی کے مثل حمل میں زیادہ ہو جاتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 957]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 962] » اس روایت کی سند صحیح ہے دیکھئے: [تفسير الطبري 110/13]
عاصم الاحول نے عکرمہ سے روایت کیا کہ آیت (مادہ اپنے شکم میں کیا رکھتی ہے الله تعالیٰ اس کو بخوبی جانتا ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی، ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے)[الرعد 8/13] عکرمہ نے کہا: یہ حمل کا حیض ہے، حالت حمل میں ایک دن حیض آئے تو عورت اپنے حمل میں اس کی پاکی کا اضافہ کرتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 958]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 963] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13] ، اور دیکھئے: اثر رقم (960)۔
یحییٰ بن سعید نے کہا: ایک مسئلہ میں ہمارے نزدیک کوئی اختلاف نہیں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ عورت کو اگر خون آ جائے تو وہ نماز نہیں پڑھے گی، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے (یعنی خون رک جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 959]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه وربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 964] » اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، اعضال بھی ہوسکتا ہے۔ کہیں اور نہیں مل سکی، لیکن آگے (964) میں آرہی ہے۔
عاصم (الاحول) نے عکرمہ سے روایت کیا کہ «وما تغيض الأرحام» سے مراد حاملہ عورت کا حیض ہے، اور «وما تزداد» کے بارے میں عکرمہ نے کہا: کہ ایسی عورت کے لئے ہر دن کے بدلے جب کے اسے حیض آتا رہے اس کے طہر میں اضافہ ہو گا، یہاں تک کہ نو مہینے پورے ہو جائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 960]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 965] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ عاصم: ابن سلیمان ہیں۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13]
ابوبشر سے مروی ہے مجاہد نے «وما تغيض الأرحام» کے بارے میں کہا: جب حاملہ عورت کو حیض آ جائے تو یہ بچے میں نقص ہے، اور جب نو مہینے سے زیادہ ہو جائے تو جو کمی ہوئی تھی وہ اس بچے کی پورتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 961]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 966] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 109/13، 110]«وكما مر آنفا» ۔ نيز ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشیہ ہے، اور ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ ہیں۔
بکر بن عبدالله المزنی نے کہا: میری عورت کو حمل کی حالت میں حیض آتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 962]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 967] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ اس کو امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا۔
ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سلیمان بن حرب سے سنا: وہ فرماتے تھے کہ میری بیوی کو حالت حمل میں حیض آ جاتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 963]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 967] » حسبِ سابق یہ سند صحیح ہے، اور کہیں منقول بھی نہیں۔
یحییٰ بن سعید سے مروی ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ عورت جب خون دیکھے تو نماز سے رک جائے، وہ حیض کا خون ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 964]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 968] » اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ (956) میں گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [الاستذكار 3387] و [سنن البيهقي 423/7]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا روایت امام مالک رحمہ اللہ کے طریق سے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 965]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 969] » اس اثر کی سند میں اعضال ہے، دو راوی سند سے ساقط ہیں۔ «كما سيأتي» (969)۔
لیث (بن ابی سلیم) سے مروی ہے، امام شعبی رحمہ اللہ نے اس حاملہ کے بارے میں فرمایا جس کو خون آ جائے: اگر تازہ خون ہے تو غسل کر کے نماز پڑھے، اور دوسری رطوبات ملی ہیں تو وضو کر کے نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 966]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 970] » لیث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] ، تریہ کے معنی ذکر کئے جا چکے ہیں کہ وہ حیض کے بعد آنے والی رطوبات صفرہ یا کدرہ ہیں۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے بھی اس کے مثل مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 967]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 971] » اس روایت کے رجال ثقات ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ ابوالمغیرہ: عبدالقدوس بن الحجاج ہیں۔ نیز دیکھئے: [الاستذكار 198/3]
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: حاملہ عورت اگر اسی طرح کا خون دیکھے جیسا اس سے قبل ایام ماہواری میں آتا تھا، تو نماز ترک کر دے گی، اور اگر ایک دو دن ویسے ہی خون آ جائے، تو نماز ترک نہیں کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 968]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 972] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2]
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حامل کے بارے میں جسے خون آ جائے فرمایا: یہ خون مانع صلاۃ نہیں (یعنی نماز ترک نہ کرے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 969]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 973] » مطر بن طہمان کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] و [بيهقي 423/7]
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حاملہ کے بارے میں روایت کیا کہ جب وہ خون دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھ لے۔ یزید نے کہا: نہیں، غسل نہیں کرے گی، امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی وہی کہتا ہوں جو یزید نے کہا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 970]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 974] » اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 219/1، 63] ، [بيهقي 423/7]
یونس بن عبید سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حاملہ کے بارے میں فرمایا: جس کو خون آ جائے وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے، اور نماز ترک نہیں کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 971]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 975] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1210] ، «والأثر الآتي» (975)۔
مغیرة (ابن مقسم) سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے حاملہ کے بارے میں جسے خون آ جائے فرمایا: خون کو دھو ڈالے، وضو کرے اور نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 972]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 976] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوعوانہ کا نام وضاح بن عبداللہ ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] ، «والأثر الآتي» (978)۔
حجاج بن ارطاۃ نے عطاء اور حکم رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: حاملہ عورت جب خون دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھ لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 973]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 977] » حجاج کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن عطاء رحمہ اللہ سے مروی اثر صحیح ہے، «كما سيأتي» (979)۔
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ مثل مستحاضہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 975]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 979] » یہ اثر صحیح ہے۔ (971) پر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (979)۔
امام حسن رحمہ اللہ نے حامل کے بارے میں جس کو خون آ جائے فرمایا کہ وہ مستحاضہ کی طرح ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 977]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 981] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ اور ہشام: ابن حسان ہیں۔ دیکھئے: اثر (975، 979)۔
حجاج بن ارطاة سے مروی ہے، عطاء اور حکم بن عتیبہ رحمہما اللہ دونوں نے حاملہ کے بارے میں اور اس عورت کے بارے میں جس کا حیض ختم ہو گیا، فرمایا: یہ دونوں عورتیں جب خون دیکھیں تو وضو کریں، نماز پڑھ لیں، غسل نہیں کریں گی۔ (یعنی یہ خون حیض شمارنہیں ہو گا بلکہ مستحاضہ کا حکم ان پر لاگو ہو گا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 979]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 983] » حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: اثر (973)۔
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ دونوں عورتیں غسل کریں اور نماز پڑھیں گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 980]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف رواية مطر عن عطاء ضعيفة، [مكتبه الشامله نمبر: 984] » اس قول کی سند ضعیف ہے، کیونکہ مطر کی روایت عطاء سے ضعیف ہے۔
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ کو حیض نہیں آتا ہے، جب وہ خون دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 981]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى، [مكتبه الشامله نمبر: 985] » سلیمان بن موسیٰ کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1214]
امام حکم بن عتبہ رحمہ اللہ سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں جس کو درد زہ کے وقت خون آ جائے فرمایا: وہ حیض کا خون ہے، لہٰذا نماز ترک کر دے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 982]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 986] » اس قول کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 213/2]
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حاملہ عورت کے بارے میں جس کو درد شروع ہو جائے اور بچے پر خون دیکھے، فرمایا: وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز پڑھے جب تک کہ وضع حمل نہ ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 983]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 987] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 213/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 955 سے 983) حاملہ عورت یا جس عورت کا حیض کا خون آنا ختم ہو گیا ہو اس کے بارے میں صحابہ و تابعین اور فقہائے کرام کے مختلف اقوال ہیں، جس نے حیض کا خون اس کو شمار کیا نماز پڑھنے سے منع کر دیا، اور جس نے حیض شمار نہیں کیا انہوں نے صفائی کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔