سیدنا معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے والد محترم نے کہا: میرے بیٹے! اگر تم کسی ایسی مجلس میں ہو جس کی خیر کی تمہیں امید ہو اور پھر تمہیں کسی ضرورت کے پیشِ نظر جلدی جانا پڑے تو السلام علیکم کہہ کر جاؤ۔ اس طرح تم اس خیر میں شریک ہو جاؤ گے جو اہلِ مجلس کو پہنچے گی۔ اور جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور بغیر اللہ کا ذکر کیے آپس میں جدا جدا ہو جائیں تو وہ ایسے ہیں جیسے مردہ گدھے سے اٹھ کر گئے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوف: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 4855 و جامع الترمذي، الدعوات، ح: 3380»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کو ملے، اسے چاہیے کہ اسے سلام کہے۔ اگر ان دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار حائل ہو جائے اور پھر دوبارہ ملے تو بھی اسے سلام کہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1010]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اکٹھے ہوتے، پھر ان کے سامنے درخت آجاتا اور کچھ لوگ اس سے دائیں ہو جاتے اور کچھ بائیں ہو جاتے، پھر جب دوبارہ ملتے تو ایک دوسرے کو سلام کہتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: «صحيح: المعجم الأوسط للطبراني، حديث: 7987»