الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
464. بَابُ حَقِّ مَنْ سَلَّمَ إِذَا قَامَ
464. مجلس سے اٹھتے وقت سلام کہنے کا ثواب
حدیث نمبر: 1009
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِسْطَامٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ قَالَ‏:‏ قَالَ لِي أَبِي‏:‏ يَا بُنَيَّ، إِنْ كُنْتَ فِي مَجْلِسٍ تَرْجُو خَيْرَهُ، فَعَجِلَتْ بِكَ حَاجَةٌ فَقُلْ‏:‏ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ، فَإِنَّكَ تَشْرَكُهُمْ فِيمَا أَصَابُوا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ، وَمَا مِنْ قَوْمٍ يَجْلِسُونَ مَجْلِسًا فَيَتَفَرَّقُونَ عَنْهُ لَمْ يُذْكَرِ اللَّهُ، إِلاَّ كَأَنَّمَا تَفَرَّقُوا عَنْ جِيفَةِ حِمَارٍ‏.‏
سیدنا معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے والد محترم نے کہا: میرے بیٹے! اگر تم کسی ایسی مجلس میں ہو جس کی خیر کی تمہیں امید ہو اور پھر تمہیں کسی ضرورت کے پیشِ نظر جلدی جانا پڑے تو السلام علیکم کہہ کر جاؤ۔ اس طرح تم اس خیر میں شریک ہو جاؤ گے جو اہلِ مجلس کو پہنچے گی۔ اور جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور بغیر اللہ کا ذکر کیے آپس میں جدا جدا ہو جائیں تو وہ ایسے ہیں جیسے مردہ گدھے سے اٹھ کر گئے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوف: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 4855 و جامع الترمذي، الدعوات، ح: 3380»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

حدیث نمبر: 1010
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ‏:‏ مَنْ لَقِيَ أَخَاهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَإِنْ حَالَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ أَوْ حَائِطٌ، ثُمَّ لَقِيَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کو ملے، اسے چاہیے کہ اسے سلام کہے۔ اگر ان دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار حائل ہو جائے اور پھر دوبارہ ملے تو بھی اسے سلام کہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1010]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا و صح مرفوعًا: سنن أبى داؤد، الأدب، حديث: 5200»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا و صح مرفوعًا

حدیث نمبر: 1011
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ نِبْرَاسٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَكُونُونَ مُجْتَمِعِينَ فَتَسْتَقْبِلُهُمُ الشَّجَرَةُ، فَتَنْطَلِقُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ عَنْ يَمِينِهَا وَطَائِفَةٌ عَنْ شِمَالِهَا، فَإِذَا الْتَقَوْا سَلَّمَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اکٹھے ہوتے، پھر ان کے سامنے درخت آجاتا اور کچھ لوگ اس سے دائیں ہو جاتے اور کچھ بائیں ہو جاتے، پھر جب دوبارہ ملتے تو ایک دوسرے کو سلام کہتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: «صحيح: المعجم الأوسط للطبراني، حديث: 7987»

قال الشيخ الألباني: صحيح