سیدنا معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے والد محترم نے کہا: میرے بیٹے! اگر تم کسی ایسی مجلس میں ہو جس کی خیر کی تمہیں امید ہو اور پھر تمہیں کسی ضرورت کے پیشِ نظر جلدی جانا پڑے تو السلام علیکم کہہ کر جاؤ۔ اس طرح تم اس خیر میں شریک ہو جاؤ گے جو اہلِ مجلس کو پہنچے گی۔ اور جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور بغیر اللہ کا ذکر کیے آپس میں جدا جدا ہو جائیں تو وہ ایسے ہیں جیسے مردہ گدھے سے اٹھ کر گئے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوف: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 4855 و جامع الترمذي، الدعوات، ح: 3380»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1009
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ اچھی مجلس میں شرکت باعث ثواب ہے اور اگر کوئی شخص مذکورہ آداب کا خیال رکھتے ہوئے ضرورت کے تحت اٹھ کر چلا جائے تو بھی اسے برابر ثواب ملتا رہے گا۔ (۲) ذکر والا جملہ مرفوعاً بھی صحیح ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس مجلس میں اللہ کا ذکر نہ کیا جائے اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا جائے تو یہ بیٹھنا اہل مجلس کے لیے ندامت اور پریشانی کا باعث ہوگا۔ اگر اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔ (سنن الترمذی، ح:۳۴۴۰، سلسلة الاحادیث الصحیحة، ح:۷۴)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1009