سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے، جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر فرمایا اور فرمایا: ”اور جو میقات کے اندر رہنے والا ہو تو وہ جہاں سے چاہے شروع کر لے (یعنی جس جگہ سے چاہے احرام باندھ لے)۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب مهل اهل الشام، رقم: 1526 . مسلم، كتاب الحج، باب مواقيت الحج والمعرة، رقم: 1181 . سنن ابوداود، رقم: 1737 . سنن ترمذي، رقم: 831 . سنن نسائي، رقم: 2651 . سنن ابن ماجه، رقم: 2914 . مسند احمد: 2387/1»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے، جحفہ، یمن والوں کے لیے یلملم یا الملم کو میقات مقرر فرمایا، اور فرمایا: ”یہ ان مقامات کے رہنے والوں کے لیے میقات ہیں، اور جس کے گھر والے ان میقات کے اندر رہنے والے ہوں تو وہ جہاں سے چاہے روانہ ہو (اور وہاں سے احرام باندھ لے)۔“ اور فرمایا: ”یہ (میقات) وہاں کے رہنے والوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو وہاں کے رہنے والے تو نہیں لیکن وہ وہاں سے گزرتے ہیں، حتیٰ کہ وہ مکہ والوں کے ہاں پہنچ جائے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 333]
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر فرمایا، اور راوی نے اسی مثل ذکر کیا، اور فرمایا:اور جس شہر کے رہنے والے میقات کے اندر رہتے ہوں تو وہ جہاں سے چاہیں احرام باندھ لیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 334]