اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تم صورت اور سیرت میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة/حدیث: Q3708]
ہم سے احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابراہیم بن دینار ابوعبداللہ جہنی نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت احادیث بیان کرتا ہے، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر وقت رہتا تھا، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا (یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة/حدیث: 3708]
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے «السلام عليك يا ابن ذي الجناحين.» اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو «جناحين.» کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے (کونے) ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة/حدیث: 3709]