ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ”ایک عورت ایک بلی کے سبب سے دوزخ میں گئی، اس نے بلی کو باندھ کر رکھا نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ کیڑے مکوڑے کھا کر اپنی جان بچا لیتی۔“ عبدالاعلیٰ نے کہا اور ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3318]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3318
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ مخلوقات کو قصداً کچھ بھی تکالیف دینا عنداللہ سخت معیوب اور گناہ عظیم ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3318
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3318
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو آپ کو اس دوران میں دوزخ کا مشاہدہ کرایاگیا۔ اس میں آپ نے ایک عورت دیکھی جسے بلی نوچ رہی تھی۔ آپ کے دریافت کرنے پرفرشتوں نے بتایا کہ اس نے ایک بلی کو بلاوجہ قید کررکھا تھا حتی کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی۔ (صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2364) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہواکہ بلی کوتکلیف پہنچانا کبیرہ گناہ ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے حیوانات کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے کیونکہ اس میں بلی کاذکر ہے۔ واللہ أعلم۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت کو امام مسلم ؒنے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح مسلم، البر والصلة و الأدب، حدیث: 6678(2242)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3318