2527. یہودیوں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند سوالات، بچہ تذکیر یا تانیث کے قالب میں کیسے ڈھلتا ہے؟ بادلوں میں کیسے آواز پیدا ہوتی ہے؟
حدیث نمبر: 3882
-" الرعد ملك من الملائكة موكل بالسحاب، (بيديه أو في يده مخراق من نار يزجر به السحاب) والصوت الذي يسمع منه زجره السحاب إذا زجره حتى ينتهي إلى حيث أمره".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے ابوالقاسم! ہم آپ سے کچھ چیزوں کے بارے سوالات کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ نے (درست) جوابات دے دیے تو ہم آپ کی پیروی کریں گے، آپ کی تصدیق کریں گے اور آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وہ عہد و پیمان لیا جو اسرائیل (یعقوب علیہ السلام) نے اپنے لیے اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا: جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر محافظ و نگران ہے۔ (سوالات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے) انہوں نے کہا: ہمیں نبی کی علامت کے بارے میں بتلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبی کی آنکھیں سوتی ہیں، لیکن دل نہیں سوتا۔“ انہوں نے کہا: عورت کے بطن سے مذکر و مونث کیسے پیدا ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(مذکر مؤنث) کے پانی ملتے ہیں، اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جائے تو مؤنث پیدا ہوتی ہے اور اگر مرد کا پانی عورت کے مادہ پر غالب آ جائے تو مرد پیدا ہو جاتا ہے۔“ انہوں نے کہا: ”رعد“(بادلوں کی گرج یا کڑک) کے بارے میں ہمیں بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فرشتے کا نام رعد ہے، بادلوں کے معاملات اس کے سپرد ہیں، اس کے ہاتھوں میں آگ کی تلوار (یا کوڑا) ہوتا ہے، جس کے ذریعے وہ بادلوں کو ا دھر ادھر لے جاتا ہے، اور جب وہ بادلوں کو (مخصوص انداز میں ڈانٹ ڈپٹ کر کے) متحرک کرتا ہے، تو اس وقت وہ آواز پیدا ہوتی ہے جو (ہمیں) سنائی دیتی ہے، حتیٰ کہ وہ اس مقام تک ان کو پہنچا دیتا ہے، جہاں کا اس کو حکم ہوتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3882]