سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”عاصیہ“ کا نام تبدیل کر دیا اور فرمایا: ”تو جمیلہ ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2766]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 213
حدیث نمبر: 2767
-" أنت سهل".
سعید بن مسیب اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”تیرا کیا نام ہے؟“ اس نے کہا: حزن۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سہل ہے۔“ اس نے کہا: نہیں سہل تو بےوقعت ہوتا ہے اور اسے حقیر و معمولی سمجھا جاتا ہے۔ سعید کہتے ہیں: میں یہ خیال کرتا ہوں کہ ہمیں سختیوں و درشتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2767]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 214
حدیث نمبر: 2768
-" لا تزكوا أنفسكم، فإن الله هو أعلم بالبرة منكن والفاجرة، سميها زينب".
محمد بن عمرو بن عطا کہتے ہیں: میں سیدہ زینت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے مجھ سے میری بہن کا نام پوچھا۔ میں نے کہا: اس کا نام ”بَرَّہ“ ہے۔ انہوں نے کہا: یہ نام تبدیل کر دو، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ زینب بنت حجش سے شادی کی، تو اس کا نام ”بَرَّہ“ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تبدیل کر دیا اور اس کا نام زینب رکھا۔ ( واقعہ یوں ہے، جیسا کی سیدہ زینب نے بیان کیا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ ام سلمہ سے شادی کی تو اس کے پاس گئے، میرا نام ”بَرَّہ“ تھا، جب اس نے مجھے برہ کہہ کر پکارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے آپ کا تزکیہ مت کرو، اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ تم میں سے کون صالحہ ہے اور کون فاجرہ، ان کا نام زینب رکھ دو۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اب یہ زینب ہے ( نہ کہ برہ) میں نے اسے کہا: میرا نام؟ اس نے کہا: تو بھی اسی طرح تبدیل کر دے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، یعنی اس کا نام زینب رکھ دے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2768]