عبدالرحمن بن سلیم بن عتبہ بن عویم بن ساعدہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کنواری عورتوں سے شادی کیا کرو کیونکہ وہ شیریں زبان، بہت بچے جننے والی اور معمولی مال پر راضی ہو جانے والی ہوتی ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1534]
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جابر کیا تیری بیوی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ سے شادی کی یا کنواری سے؟“ میں نے کہا: بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ کسی نوعمر لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی؟“ میں نے کہا: میرے والد آپ کے ساتھ فلاں غزوے میں شہید ہو گئے تھے، ان کی بچیاں تھیں، (چونکہ میں ان کا کفیل ہوں اس لیے) میں نے ناپسند کیا کہ ان کی طرح کی ہی ایک لڑکی سے نکاح کر لوں۔ میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی تاکہ (میری بہنوں) کی جوئیں نکالے اور ان کی پھٹی پرانی قمیص سلائی کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے بہت اچھا سوچا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1535]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3158
حدیث نمبر: 1536
- (في التي لمْ يُرتعْ منها. قاله لعائشةَ رضي الله عنها).
سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے الله کے رسول! اگر آپ ایسی وادی میں نازل ہوں جہاں ایک درخت کو کھایا جاتا رہا ہو اور دوسرا درخت سالم ہو، آپ اپنے اونٹ کو کس درخت پر چرنے کے لئے چھوڑیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر جس کو بطور چارہ استعمال نہیں کیا گیا۔“ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کے علاوہ کسی کنواری عورت سے شادی نہیں کی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1536]