-" كان يأخذ الوبرة من جنب البعير من المغنم، فيقول: ما لي فيه إلا مثل ما لأحدكم منه، إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، أدوا الخيط والمخيط، وما فوق ذلك، وجاهدوا في سبيل الله تعالى القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة، إنه لينجي الله تبارك وتعالى به من الهم والغم وأقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا يأخذكم في الله لومة لائم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا: ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، خیانت کرنے سے بچو، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی۔ دھاگہ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا، حضر ہو یا سفر، ہر صورت میں اللہ کے راستے میں جہاد کرو، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1273]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 670
حدیث نمبر: 1274
-" يا أيها الناس إن هذا من غنائمكم، أدوا الخيط والمخيط، فما فوق ذلك، فما دون ذلك، فإن الغلول عار على أهله يوم القيامة وشنار ونار".
سیدنا عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین والے دن مال غنیمت کے اونٹ کے پہلو کی طرف منہ کر کے ہمیں نماز پڑھائی، (نماز سے فراغت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں میں اس اونٹ کے بال پکڑے اور فرمایا: ”لوگو! یہ (بال) بھی تمہاری غنیمتوں کا حصہ ہیں، سوئی دھاگہ اور ان سے کم یا زیادہ قیمت والی چیزیں ادا کر دو، کیونکہ خیانت روز قیامت خائن کے لیے عار و شنار اور ذلت و رسوائی کا باعث ہو گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1274]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 985
حدیث نمبر: 1275
-" كان يأخذ الوبرة من قصة من فيء الله عز وجل فيقول: مالي من هذا إلا مثل ما لأحدكم، إلا الخمس وهو مردود فيكم، فأدوا الخيط والمخيط، فما فوقها وإياكم الغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة".
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے (ایک جانور کی) پیشانی کے بال پکڑے اور فرمایا: ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، (یعنی) پانچواں حصہ میرا ہے اور وہ بھی تم میں تقسیم کر دیا جائے گا، لہٰذا دھاگہ، سوئی اور ان سے بھی کم قیمت والی چیزیں ادا کر دو، اور خیانت سے بچو، یہ قیامت کے روز خائن کے لیے عیب و رسوائی کا باعث بنے گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1275]