-" يا فاطمة! (هي بنت قيس) إن الحق [عز وجل] لم يبق لك شيئا. قاله صلى الله عليه وسلم لها حين قالت: خذ من طوقي الذهبي ما فرض الله".
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لے کر آئی، اس میں ستر (۷۰) مثقال سونا تھا۔ میں کہا: اے اللہ کے رسول! اس میں سے اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ فریضہ (زکوۃ) لے لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور تین چوتھائی مثقال لے لیا اور باقی واپس کر دیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ وہ حصہ لیں جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مال ان چھ اصناف اور ان کے علاوہ دوسروں پر تقسیم کیا اور فرمایا: ”فاطمہ! بے شک حق تعالیٰ نے تیرے لیے کچھ بھی باقی نہیں چھوڑا۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے لیے اس چیز کو پسند کروں گی جس پر اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول راضی ہوں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 928]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2978
حدیث نمبر: 929
-" يا معشر المهاجرين والأنصار إن من إخوانكم قوما ليس لهم مال ولا عشيرة، فليضم أحدكم إليه الرجلين أو الثلاثة".
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کا ارادہ کیا اور فرمایا: ”مہاجرو اور انصاریو! تمہارے بعض بھائی ایسے ہیں کہ نہ ان کے پاس مال ہے اور نہ وہ قرابتداروں کے ہمراہ ہیں، تم میں سے (بعض لوگ) ان میں سے دو دو یا تین تین افراد اپنے ساتھ ملا لیں۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم میں سے ہر ایک کے پاس سواری نہیں تھی، بس ان کی باری کی طرح ہماری بھی سوار ہونے کی ایک باری تھی، میں نے دو یا تین افراد اپنے ساتھ ملا لیے۔ وہ کہتے ہیں: ان کی باری کی طرح میرے لیے بھی اپنے اونٹ پر سواری کی ایک باری تھی (یعنی اونٹ میرا تھا لیکن سب کی باریاں برابر کی تھیں)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 929]