جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو ہم عورتوں کی طرف سے تلبیہ کہتے اور بچوں کی طرف سے رمی کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عورت کی طرف سے کوئی دوسرا تلبیہ نہیں کہے گا، بلکہ وہ خود ہی تلبیہ کہے گی البتہ اس کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مکروہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 927]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المناسک 68 (3038) (تحفة الأشراف: 2662) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3038) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (652) ، وانظر حجة النبي صلى الله عليه وسلم الصفحة (50) //
قال الشيخ زبير على زئي: (927) إسناده ضعيف /جه 3038 أشعث بن سوار : ضعيف (تقدم:649) وأبو الزبير عنعن إن صح السند إليه (تقدم: 10)