الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
48. باب مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
48. باب: عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 752
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَهِنْدِ بْنِ أَسْمَاءَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ عَمِّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ذَكَرُوا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّهُ حَثَّ عَلَى صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا نَعْلَمُ فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ، أَنَّهُ قَالَ: " صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ " إِلَّا فِي حَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ، وَبِحَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ عاشوراء ۱؎ کے دن کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی، محمد بن صیفی، سلمہ بن الاکوع، ہند بن اسماء، ابن عباس، ربیع بنت معوذ بن عفراء، عبدالرحمٰن بن سلمہ خزاعی، جنہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کے روزہ رکھنے پر ابھارا،
۲- ابوقتادہ رضی الله عنہ کی حدیث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی اور روایت میں آپ نے یہ فرمایا ہو کہ عاشوراء کے دن کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ احمد اور اسحاق کا قول بھی ابوقتادہ کی حدیث کے مطابق ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 752]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر رقم: 749 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی اس خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا: ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں، چنانچہ آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور یہ بھی فرمایا کہ اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہود کی مخالفت بھی ہو جائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیا ہے کہ تم عاشوراء کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1738)