انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جنہیں میں نماز ۱؎ میں کہا کروں، آپ نے فرمایا: ”دس بار «الله أكبر» کہو، دس بار «سبحان الله» کہو، دس بار «الحمد لله» کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ) ہر چیز پر ہاں، ہاں کہتا ہے“، (یعنی قبول کرتا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، فضل بن عباس اور ابورافع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صلاۃ التسبیح کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بھی کئی حدیثیں مروی ہیں لیکن کوئی زیادہ صحیح نہیں ہیں، ۴- ابن مبارک اور دیگر کئی اہل علم صلاۃ التسبیح کے قائل ہیں اور انہوں نے اس کی فضیلت کا ذکر کیا ہے، ۵- ابو وہب محمد بن مزاحم العامری نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے صلاۃ التسبیح کے بارے میں پوچھا کہ جس میں تسبیح پڑھی جاتی ہے، تو انہوں نے کہا: پہلے تکبیر تحریمہ کہے، پھر «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك»”اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، اے اللہ تو ہر عیب اور ہر نقص سے پاک ہے سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں، بابرکت ہے تیرا نام، بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں“ کہے، پھر پندرہ مرتبہ «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہے، پھر «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»”اور «بسم الله الرحمن الرحيم» کہے، پھر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھے، پھر دس مرتبہ «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہے، پھر رکوع میں جائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے، پھر سر اٹھائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے، پھر سجدہ کرے دس بار یہی کلمات کہے پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائے اور دس بار یہی کلمات کہے، پھر دوسرا سجدہ کرے اور دس بار یہی کلمات کہے، اس طرح سے وہ چاروں رکعتیں پڑھے، تو ہر رکعت میں یہ کل ۷۵ تسبیحات ہوں گی۔ ہر رکعت کے شروع میں پندرہ تسبیحیں کہے گا، پھر دس دس کہے گا، اور اگر وہ رات کو نماز پڑھ رہا ہو تو میرے نزدیک مستحب ہے کہ وہ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے اور اگر دن میں پڑھے تو چاہے تو (دو رکعت کے بعد) سلام پھیرے اور چاہے تو نہ پھیرے۔ ابو وہب وہب بن زمعہ سے روایت ہے کہ عبدالعزیز بن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: رکوع میں پہلے «سبحان ربي العظيم» اور سجدہ میں پہلے «سبحان ربي الأعلى» تین تین بار کہے، پھر تسبیحات پڑھے۔ عبدالعزیز ہی ابن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا: اگر اس نماز میں سہو ہو جائے تو کیا وہ سجدہ سہو میں دس دس تسبیحیں کہے گا؟ انہوں نے کہا: نہیں یہ صرف تین سو تسبیحات ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 481]
وضاحت: ۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق ”صلاۃ التسبیح“ سے نہیں عام نمازوں سے ہے، بلکہ مسند ابی یعلیٰ میں ”فرض صلاۃ“ کا لفظ وارد ہے؟ نیز اس حدیث میں وارد طریقہ تسبیح صلاۃ التسبیح میں ہے بھی نہیں ہے؟۔
ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے چچا) عباس رضی الله عنہ سے فرمایا: ”اے چچا! کیا میں آپ کے ساتھ صلہ رحمی نہ کروں، کیا میں آپ کو نہ دوں؟ کیا میں آپ کو نفع نہ پہنچاؤں؟“ وہ بولے: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپ چار رکعت نماز پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں، جب قرأت پوری ہو جائے تو «اللہ اکبر»، «الحمد للہ»، «سبحان اللہ»، «لا إلہ إلا اللہ» پندرہ مرتبہ رکوع کرنے سے پہلے کہیں، پھر رکوع میں جائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات رکوع میں کہیں، پھر اپنا سر اٹھائیں اور یہی کلمات دس مرتبہ رکوع سے کھڑے ہو کر کہیں۔ پھر سجدے میں جائیں تو یہی کلمات دس مرتبہ کہیں، پھر سر اٹھائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ پھر دوسرے سجدے میں جائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات کہیں، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائیں تو کھڑے ہونے سے پہلے دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ اسی طرح ہر رکعت میں کہیں، یہ کل ۷۵ کلمات ہوئے اور چاروں رکعتوں میں تین سو کلمات ہوئے۔ تو اگر آپ کے گناہ بہت زیادہ ریت والے بادلوں کے برابر بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے گا“۔ تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روزانہ یہ کلمات کہنے کی قدرت کس میں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”آپ روزانہ یہ کلمات نہیں کہہ سکتے تو ہر جمعہ کو کہیں اور اگر ہر جمعہ کو بھی نہیں کہہ سکتے تو ہر ماہ میں کہیں“، وہ برابر یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”تو ایک سال میں آپ اسے کہہ لیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابورافع رضی الله عنہ کی روایت سے غریب ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 482]
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ اگر آپ سال بھر میں بھی ایک بار صلاۃ التسبیح نہ پڑھ سکتے ہوں تو پھر زندگی میں ایک بار ہی سہی، عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے مروی بعض احادیث میں ذکر ہے کہ یہ ”صلاۃ التسبیح“ سورج ڈھلنے کے بعد پڑھی جائے، اولیٰ ہے۔