الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الفرع والعتيرة
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
4. بَابُ: جُلُودِ الْمَيْتَةِ
4. باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4239
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ مُلْقَاةٍ , فَقَالَ:" لِمَنْ هَذِهِ؟"، فَقَالُوا لِمَيْمُونَةَ: فَقَالَ:" مَا عَلَيْهَا لَوِ انْتَفَعَتْ بِإِهَابِهَا"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ:" إِنَّمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَكْلَهَا".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک پڑی ہوئی مردار بکری کے پاس سے ہوا، آپ نے فرمایا: یہ کس کی ہے؟ لوگوں نے کہا: میمونہ کی۔ آپ نے فرمایا: ان پر کوئی گناہ نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال سے فائدہ اٹھاتیں، لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے (صرف) اس کا کھانا حرام کیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحیض 27 (364)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4120)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3610)، (تحفة الأشراف: 18066)، مسند احمد (6/329، 336)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4242 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے جسم کے دیگر اعضاء مثلاً بال، دانت، سینگ وغیرہ سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4240
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ كَانَ أَعْطَاهَا مَوْلَاةً لِمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردار بکری کے پاس سے ہوا جو آپ نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو دی تھی، آپ نے فرمایا: تم نے اس کی کھال سے کیوں فائدہ نہیں اٹھایا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4240]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الزکاة 61 (1492)، البیوع 101 (2221)، الذبائح 30 (5531)، صحیح مسلم/الحیض27(364)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4120)، (تحفة الأشراف: 5839)، موطا امام مالک/الصید 6 (116)، مسند احمد 1/365)، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2031، 2032)، ویأتي بأرقام: 4243، 4244 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4241
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَيِّتَةً لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ وَكَانَتْ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ:" لَوْ نَزَعُوا جِلْدَهَا فَانْتَفَعُوا بِهِ"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مردار بکری کو دیکھا جو ام المؤمنین میمونہ کی لونڈی کی تھی اور وہ بکری صدقے کی تھی، آپ نے فرمایا: اگر لوگوں نے اس کی کھال اتار لی ہوتی اور اس سے فائدہ اٹھایا ہوتا (تو اچھا ہوتا)۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے، آپ نے فرمایا: صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4241]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4242
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ مُنْذُ حِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ، أَنَّ شَاةً مَاتَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَّا دَفَعْتُمْ إِهَابَهَا , فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بکری مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اس سے فائدہ اٹھاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4242]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4239 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4243
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ:" أَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمْ فَانْتَفَعْتُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے، تو آپ نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھا لیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4243]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحیض 27 (3631)، (تحفة الأشراف: 5947)، مسند احمد (1/277) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4244
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ:" أَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے اور فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4244]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5774) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4245
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" مَاتَتْ شَاةٌ لَنَا , فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا فَمَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهَا حَتَّى صَارَتْ شَنًّا".
ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو دباغت دی، پھر ہم اس میں ہمیشہ نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4245]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 21 (6686)، (تحفة الأشراف: 15896)، مسند احمد (6/429) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 4246
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کھال کو دباغت دے دی جائے وہ پاک ہو گئی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4246]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحیض 27 (366)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4123)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1728)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3609)، (تحفة الأشراف: 15896)، موطا امام مالک/الصید 6 (17)، مسند احمد 1/219، 237، 270، 279، 280، 343، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2028) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حلال جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہو گی، اور اس کا استعمال جائز ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4247
أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ، عَنِ ابْنِ وَعْلَةَ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: إِنَّا نَغْزُو هَذَا الْمَغْرِبَ، وَإِنَّهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ وَلَهُمْ قِرَبٌ يَكُونُ فِيهَا اللَّبَنُ وَالْمَاءُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدِّبَاغُ طَهُورٌ"، قَالَ ابْنُ وَعْلَةَ: عَنْ رَأْيِكَ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَلْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ.
عبدالرحمٰن بن وعلہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ہم لوگ مغرب کے علاقہ میں جہاد کو جا رہے ہیں، وہاں کے لوگ بت پرست ہیں، ان کے پاس مشکیں ہیں جن میں دودھ اور پانی ہوتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دباغت کی ہوئی کھالیں پاک ہوتی ہیں۔ عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا: یہ آپ کا خیال ہے یا کوئی بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا: بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سنی) ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4247]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4248
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَاءٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلَّا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ:" أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4248]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4125)، (تحفة الأشراف: 4560)، مسند احمد (3/476 و5/6، 7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353

حدیث نمبر: 4249
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا طَهُورُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4249]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16051)، مسند احمد (6/155) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4250
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا ذَكَاتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مردے کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4250]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15966)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4251، 4252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4251
أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4251]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4252
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن