الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
11. بَابُ: الصَّلْبِ
11. باب: سولی دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4053
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: زَانٍ مُحْصَنٌ يُرْجَمُ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا فَيُقْتَلُ، أَوْ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ يُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک تو شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جس نے کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اسے قتل کیا جائے گا، تیسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہوئے اسلام سے مرتد ہو جائے، تو اسے سولی دی جائے گی، یا جلا وطن کر دیا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4053]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحدود 1 (4353)، (تحفة الأشراف: 16326)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4747) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «من الإسلام» کا ٹکڑا سنن أبی داود میں نہیں ہے، اسی بنا پر امام خطابی نے اس حدیث کا مصداق مسلم محاربین (جنگجوؤں) اور باغیوں کو قرار دیا ہے، جن کی سزاؤں کا بیان حدیث نمبر ۴۰۲۹ کے حاشیہ میں گزر چکا ہے، تینوں سزاؤں میں (امام کو اختیار دینے کی بات کافر محاربین کے بارے میں ہے) ۲؎: گویا محاربین اسلام کے سلسلہ میں اختیار ہے کہ امام انہیں قتل کرے، سولی دے یا جلا وطن کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح