فقہاء کے اقوال اور احادیث کی علل کا تذکرہ ہم نے اپنی کتاب میں اس لیے کیا ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں ہم سے سوال ہوا، ہم ایک مدت تک ایسا نہیں کرتے تھے، ہم نے اقوال فقہاء اور علل حدیث کا تذکرہ اس واسطے کیا کہ اس میں لوگوں کے فوائد کی توقع ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: 3958]
اس لیے کہ ہم نے بہت سارے ائمہ کو دیکھا کہ انہوں نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، ان سے پہلے کسی نے یہ کام نہیں کیا تھا، ان میں سے مندرجہ ذیل علماء ہیں: [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3958]
۱-ہشام بن حسان، ۲- عبدالملک بن عبدالعزیز ابن جریج، ۳- سعید بن ابی عروبہ، ۴- مالک بن انس، ۵- حماد بن سلمہ، ۶- عبداللہ بن المبارک، ۷- یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدۃ، ۸- وکیع بن الجراح، ۹- عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ، اہل علم و فضل۔ ان افاضل نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی کتابوں میں بڑا فائدہ و دیعت فرمایا، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے ان اعمال پر جن سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نفع پہنچایا ثواب جزیل عطا فرمائے، تصنیف کے باب میں یہ ائمہ ہمارے پیشوا ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3958]