جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے: «سبحان الله العظيم وبحمده» کہا، اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اور ہم اسے صرف ابوالزبیر کی روایت سے جسے وہ جابر کے واسطے سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3464]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 58 (152) (تحفة الأشراف: 2680)، و مسند احمد (1/180) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (243) ، الصحيحة (64)
قال الشيخ زبير على زئي: (3464 ،3465) إسناده ضعيف أبو الزبير مدلس وعنعن (تقدم:10) وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (440/3) وغيره
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص: «سبحان الله العظيم وبحمده» کہے گا اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگایا جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3465]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سو بار: «سبحان الله وبحمده» کہے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3466]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (آسانی سے ادا ہو جاتے ہیں) مگر میزان میں بھاری ہیں (تول میں وزنی ہیں) رحمن کو پیارے ہیں (وہ یہ ہیں) «سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3467]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں سو بار کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير»۱؎، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3468]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3293)، والدعوات 64 (6403)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2691)، سنن ابن ماجہ/الأدب 54 (3798) (تحفة الأشراف: 12571)، مسند احمد (2/302، 360، 375) (صحیح) (صحیحین میں یحیی ویمیت کا لفظ نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " يحيي ويميت " الكلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني)
اسی سند کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: ”جس نے سو مرتبہ: «سبحان الله وبحمده» کہا اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3468M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 3466 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " يحيي ويميت " الكلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني)