ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ کہتے: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا»”اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں، بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3456]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأطعمة 54 (5458)، سنن ابی داود/ الأطعمة 53 (3849)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3284) (تحفة الأشراف: 4856)، و مسند احمد (5/349)، وسنن الدارمی/الأطعمة 3 (2066) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھا پی چکتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين»”سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا“۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3457]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3283) (تحفة الأشراف: 4442) (ضعیف) (سند میں ”حجاج بن ارطاة“ متکلم فیہ راوی ہیں، اور ”ابن اخی سعید“ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3283)
قال الشيخ زبير على زئي: (3457) إسناده ضعيف / جه 3283 مولي لأبي سعيد : مجهول وللحديث شواهد ضعيفة
معاذ بن انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کھانا کھایا پھر کھانے سے فارغ ہو کر کہا: «الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه»”تمام تعریفیں ہیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ کھانا کھلایا اور اسے ہمیں عطا کیا، میری طرف سے محنت مشقت اور جدوجہد اور قوت و طاقت کے استعمال کے بغیر، تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور ابو مرحوم کا نام عبدالرحیم بن میمون ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3458]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ اللباس 1 (4023)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3285) (تحفة الأشراف: 11297)، وسنن الدارمی/الاستئذان 55 (2732) (حسن) (سنن ابی داود میں: وما تأخر آخر میں آیا ہے، جو صحیح نہیں ہے)»