ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ۱؎، (۱) شرمگاہ کے بال مونڈنا، (۲) ختنہ کرنا، (۳) مونچھیں کترنا، (۴) بغل کے بال اکھیڑنا، (۵) ناخن تراشنا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2756]
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس ۱؎ چیزیں فطرت سے ہیں (۱) مونچھیں کترنا (۲) ڈاڑھی بڑھانا (۳) مسواک کرنا (۴) ناک میں پانی ڈالنا (۵) ناخن کاٹنا (۶) انگلیوں کے جوڑوں کی پشت دھونا (۶) بغل کے بال اکھیڑنا (۸) ناف سے نیچے کے بال مونڈنا (۹) پانی سے استنجاء کرنا، زکریا (راوی) کہتے ہیں کہ مصعب نے کہا: دسویں چیز میں بھول گیا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کلی کرنا ہو“، «انتقاص الماء» سے مراد پانی سے استنجاء کرنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عمار بن یاسر، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2757]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (261)، سنن ابی داود/ الطہارة 29 (53)، سنن النسائی/الزینة 1 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 8 (293) (تحفة الأشراف: 88ا16)، و مسند احمد (6/137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث میں پانچ کا ذکر ہے، اور اس میں دس کا، دونوں میں کوئی تضاد نہیں، پانچ دس میں داخل ہیں، یا پہلے آپ کو پانچ کے بارے میں بتایا گیا، بعد میں دس کے بارے میں بتایا گیا۔