الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
14. باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 2670
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَسْتَحْمِلُهُ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُ مَا يَتَحَمَّلُهُ، فَدَلَّهُ عَلَى آخَرَ فَحَمَلَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: " إِنَّ الدَّالَّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ " , وفي الباب عن أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، وَبُرَيْدَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا، تو آپ کے پاس اسے کوئی سواری نہ ملی جو اسے منزل مقصود تک پہنچا دیتی۔ آپ نے اسے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیج دیا، اس نے اسے سواری فراہم کر دی۔ پھر اس نے آ کر آپ کو اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا: بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والا (ثواب میں) بھلائی کرنے والے ہی کی طرح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی انس رضی الله عنہ کی روایت سے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں غریب ہے،
۲- اس باب میں ابومسعود بدری اور بریدہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2670]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 902) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (1160) ، التعليق الرغيب (1 / 72)

حدیث نمبر: 2671
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُبْدِعَ بِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتِ فُلَانًا " , فَأَتَاهُ فَحَمَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " أَوْ قَالَ: " عَامِلِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعْدُ بْنُ إِيَاسٍ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو.
ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا، اور کہا: میں بے سواری کے ہو گیا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم فلاں شخص کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ اس شخص کے پاس گیا اور اس نے اسے سواری دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھلائی کا راستہ دکھایا تو اسے اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا کہ اس کے کرنے والے کو ملتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور ابومسعود بدری کا نام عقبہ بن عمرو ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2671]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الإمارة 38 (1893)، سنن ابی داود/ الأدب 124 (5129) (تحفة الأشراف: 9986)، و مسند احمد (4/120) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2671M
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ.
اس سند سے بھی ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس حدیث میں کسی شک کے بغیر «مثل أجر فاعله» کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2671M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2672
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبُرَيْدٌ يُكْنَى: أَبَا بُرْدَةَ أَيْضًا هُوَ ابْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَهُوَ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ فِي الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2672]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الزکاة 21 (1432)، والأدب 36 (6027)، و 37 (6028)، والتوحید 31 (7476)، صحیح مسلم/البر والصلة 44 (2627)، سنن ابی داود/ الأدب 126 (5131)، سنن النسائی/الزکاة 65 (2557) (تحفة الأشراف: 9036)، و مسند احمد (4/400، 409، 413) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہو کہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طور پر دو کلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1446)

حدیث نمبر: 2673
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ أَسَنَّ الْقَتْلَ "، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: " سَنَّ الْقَتْلَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2673]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 1 (3335)، والدیات 2 (6867)، والاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 7 (1677)، سنن النسائی/المحاربة 1 (3990)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (26) (تحفة الأشراف: 9568)، و مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے، قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا، اس لیے امن و سلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب و سنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)

حدیث نمبر: 2673M
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: " سَنَّ الْقَتْلَ ".
اس سند سے بھی ابن مسعود سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2673M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)