ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2351]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الزہد 6 (4123) (تحفة الأشراف: 4207) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجر کے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہو گی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سو سال کے برابر ہو گا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکر ہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4123)
قال الشيخ زبير على زئي: (2351) إسناده ضعيف / جه 4123 عطية العوفي ضعيف (تقدم: 477) وسليمان الأعمش عنعن (تقدم: 169) و حديث مسلم (2979) و الحديث الآتي (الأصل:2354) يغنيان عنه
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين يوم القيامة»”یااللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں وفات دے اور قیامت کے روز مسکینوں کے زمرے میں اٹھا“، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے دریافت کیا اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ مساکین جنت میں اغنیاء سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے، لہٰذا اے عائشہ کسی بھی مسکین کو دروازے سے واپس نہ کرو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی سہی، عائشہ! مسکینوں سے محبت کرو اور ان سے قربت اختیار کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تم کو روز قیامت اپنے سے قریب کرے گا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2352]
وضاحت: ۲؎: اس حدیث میں تواضع کے اپنانے اور کبر و نخوت سے دور رہنے کی ترغیب ہے، ساتھ ہی فقراء مساکین سے محبت اور ان سے قربت اختیار کرنے کی تعلیم ہے۔
قال الشيخ الألباني: (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ") صحيح، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ قال: إنهم يدخلون.... ") ضعيف جدا (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ") ، ابن ماجة (4126) // صحيح سنن ابن ماجة باختصار السند برقم (3328) //، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ .... ") ، الإرواء (3 / 359) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (861) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2352) إسناده ضعيف الحارث بن النعمان: ضعيف (تق: 1052) وللحديث شواهد كلها ضعيفة
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقراء جنت میں مالداروں سے پانچ سو برس پہلے داخل ہوں گے اور یہ قیامت کے آدھا دن کے برابر ہو گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2353]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں پانچ سو سال کا ذکر ہے، جب کہ اس سے پہلے والی حدیث میں چالیس سال کا ذکر ہے، مدت میں فرق فقراء کے درجات و مراتب میں فرق کے لحاظ سے ہے، معلوم ہوا کہ کچھ فقراء اپنے مراتب و درجات کے لحاظ سے پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے جب کہ کچھ فقراء چالیس سال پہلے جائیں گے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقیر و محتاج مسلمان جنت میں مالداروں سے آدھا دن پہلے داخل ہوں گے اور یہ آدھا دن پانچ سو برس کے برابر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2354]
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”فقیر و محتاج مسلمان جنت میں مالداروں سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2355]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2503)، وانظر مسند احمد (3/324) (صحیح) (فقراء المہاجرین کے لفظ سے صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " ... فقراء المهاجرين ... " // ضعيف الجامع الصغير (6423) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2355) إسناده ضعيف عمرو بن جابر: ضعيف شيعي ( تق: 4996) وحديث مسلم (2979) يغني عنه