عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ”میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں“، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپ نے فرمایا: ”تم جانتے ہو کہ کوئی آدمی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ”ک، ف، ر“ لکھا ہو گا، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2235]
وضاحت: ۱؎: یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کا دعویدار ہو گا اور ساتھ ہی کانا بھی ہو گا، جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا، وہ ہر عیب سے پاک ہے، دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بےزار ہوں گے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود تم سے لڑیں گے اور تم ان پر غالب ہو جاؤ گے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے قتل کر دو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2236]