ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے“۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1840]
اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں ہے «نعم الإدام أو الأدم الخل» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے ہشام بن عروہ کی سند سے صرف سلیمان بن بلال کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1840M]
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں، ۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1841]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18002) (حسن) (سند میں ابو حمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353) میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة: 2220)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2220)
قال الشيخ زبير على زئي: (1841) إسناده ضعيف أبوحمزة الثمالي ثابت بن أبى صفية ضعيف رافضي (تقدم: 46۔45) وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (54/4 ح 6875) فيه سعدان بن الوليد مجھول الحال : لم أجد من وثقه، و روى أحمد(353/3 ح 14807) عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (( نعم الإدام الخل ، ما أقفر بيت فى خل . )) وسنده حسن وانظر صحيح مسلم (2052)