ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید پانچ لوگ ہیں: جو طاعون میں مرا ہو، جو پیٹ کے مرض سے مرا ہو، جو ڈوب کر مرا ہو، جو دیوار وغیرہ گر جانے سے مرا ہو، اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا ہو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، صفوان بن امیہ، جابر بن عتیک، خالد بن عرفطہٰ، سلیمان بن صرد، ابوموسیٰ اشعری اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1063]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 32 (652) و73 (720) (بزیادة فی السیاق) والجہاد 30 (2829) والطب30 (5733) صحیح مسلم/الإمارة 51 (1914) (بزیادة في السیاق) موطا امام مالک/الجماعة 2 (6) (بزیادة فی السیاق) مسند احمد (2/325، 533) (بزیادة فی السیاق) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الإمارة (المصدر المذکور) سنن ابن ماجہ/الجہاد 17 (2804) من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: یہ پانچ قسم کے افراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شہیدوں کا ثواب عطا فرمائے گا بعض روایات میں کچھ اور لوگوں کا بھی ذکر ہے ان احادیث میں تضاد نہیں اس لیے کہ پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنے ہی لوگوں کے بارے میں بتایا گیا بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس فہرست میں کچھ مزید لوگوں کا بھی اضافہ فرما دیا ان میں «شہید فی سبیل اللہ» کا درجہ سب سے بلند ہے کیونکہ حقیقی شہید وہی ہے بشرطیکہ وہ صدق دلی سے اللہ کی راہ میں لڑا ہو۔
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہٰ سے (یا خالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ مار دے ۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں (سنا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس کے علاوہ یہ اور بھی طریق سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1064]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجنائز111 (2054) (تحفة الأشراف: 3503و4567) مسند احمد (4/262) و (5/292) (صحیح)»