عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ میں تلبیہ پکارنا اس وقت بند کرتے جب حجر اسود کا استلام کر لیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ عمرہ کرنے والا شخص تلبیہ بند نہ کرے جب تک کہ حجر اسود کا استلام نہ کر لے، ۴- بعض کہتے ہیں کہ جب مکے کے گھروں یعنی مکہ کی آبادی میں پہنچ جائے تو تلبیہ پکارنا بند کر دے۔ لیکن عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی (مذکورہ) حدیث پر ہے۔ یہی سفیان، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 919]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الحج 29 (1817) (تحفة الأشراف: 5958) (ضعیف) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، والصحيح موقوف على ابن عباس، الإرواء (1099) ، ضعيف أبي داود (316) // عندنا برقم (397 / 1817) //
قال الشيخ زبير على زئي: (919) إسناده ضعيف / د 1817