حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس کے پاس پہنچا، وہ زمزم پر اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے پوچھا: مجھے یوم عاشوراء کے بارے میں بتائیے کہ وہ کون سا دن ہے جس میں میں روزہ رکھوں؟ انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو دن گنو، اور نویں تاریخ کو روزہ رکھ کر صبح کرو۔ میں نے پوچھا: کیا اسی طرح سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟ کہا: ہاں (اسی طرح رکھتے تھے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 754]
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا عاشوراء کے دن کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں: عاشوراء نواں دن ہے اور بعض کہتے ہیں: دسواں دن ۱؎ ابن عباس سے مروی ہے کہ نویں اور دسویں دن کا روزہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 755]