عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پانچ رکعت پڑھی تو آپ سے پوچھا گیا: کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ (یعنی چار کے بجائے پانچ رکعت کر دی گئی ہے) تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 392]
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے بات کرنے کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ۱؎، ۲- اس باب میں معاویہ، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 393]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 9424) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے سلام کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱-(ابوہریرہ رضی الله عنہ کی) یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے ایوب اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابن سیرین سے روایت کیا ہے، ۳- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ظہر بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہے وہ سہو کے دو سجدے کر لے اگرچہ وہ چوتھی (رکعت) میں نہ بیٹھا ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۵- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے اور چوتھی رکعت میں نہ بیٹھا ہو تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ یہ قول سفیان ثوری اور بعض کوفیوں کا ہے ا؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 394]
وضاحت: ا؎: سفیان ثوری، اہل کوفہ اور ابوحنیفہ کا قول محض رائے پر مبنی ہے، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس، شافعی، احمد بن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہور علماء مذکور بالا عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ والی صحیح حدیث کی بنیاد پر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں، کہ اگر کوئی بھول کر اپنی نماز میں ایک رکعت اضافہ کر بیٹھے تو اس کی نماز نہ باطل ہو گی اور نہ ہی فاسد، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آ جائے تو سلام سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے اور اگر سلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہو کے دو سجدے کر لے، یہی اس کے لیے کافی ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اور رکعت پڑھ کر اس نماز کو جفت نہیں بنایا تھا۔ (دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی: ۱/۳۰۴طبع ملتا)