الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
71. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ بِاللَّيْلِ
71. باب: رات میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1971
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَتِ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْكِينَةٌ , فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا وَقَالَ:" إِنْ مَاتَتْ فَلَا تَدْفِنُوهَا حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهَا" , فَتُوُفِّيَتْ فَجَاءُوا بِهَا إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ فَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ، فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا فَقَالُوا: قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَقَدْ جِئْنَاكَ فَوَجَدْنَاكَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ , قَالَ:" فَانْطَلِقُوا" فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ حَتَّى أَرَوْهُ قَبْرَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوالی مدینہ کی ایک غریب عورت ۱؎ بیمار پڑ گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھتے رہتے تھے، اور کہہ رکھا تھا کہ اگر یہ مر جائے تو اسے دفن مت کرنا جب تک کہ میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھ لوں، چنانچہ وہ مر گئی، تو لوگ اسے عشاء کے بعد مدینہ لے کر آئے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ ان لوگوں نے اس کی نماز جنازہ پڑھ لی، اور اسے لے جا کر مقبرہ بقیع میں دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو لوگ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! وہ تو دفنائی جا چکی، (رات) ہم آپ کے پاس آئے (بھی) تھے، (لیکن) ہم نے آپ کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا نامناسب سمجھا، آپ نے فرمایا: چلو! (اور) خود بھی چل پڑے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف باندھا، آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھائی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1971]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1908 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس عورت کا نام ام محجن تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن