الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
65. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ يَحِيفُ فِي وَصِيَّتِهِ
65. باب: وصیت میں ظلم کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1960
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةً مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ مِنْ ذَلِكَ وَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ"، ثُمَّ دَعَا مَمْلُوكِيهِ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً".
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے، اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال (مال و اسباب) نہ تھا، یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ اس سے ناراض ہوئے، اور فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھوں، پھر آپ نے اس کے غلاموں کو بلایا، اور ان کے تین حصے کیے، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اور دو کو آزاد کر دیا، اور چار کو رہنے دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1960]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10812)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأیمان 11 (1668)، سنن ابی داود/العتق 10 (3958)، سنن الترمذی/الأحکام 27 (1364)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2345)، مسند احمد 4/426، 431، 438، 440 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح