ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جانے کے لیے نکلے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو ہم حجرے کی طرف چلے، اور کچھ اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور یہ چاشت کا وقت تھا، (آپ نماز پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے ایک لمبا قیام کیا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو بھی ایسے ہی کیا، مگر آپ کا یہ قیام اور رکوع پہلی والی رکعت کے قیام اور رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو منبر پر بیٹھے، اور منبر پر جو باتیں آپ نے کہیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ ”لوگوں کو ان کی قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمایا جائے گا“، یہ حدیث مختصر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1500]