الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
20. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ تَخَطِّي، رِقَابِ النَّاسِ وَالإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
20. باب: جمعہ میں امام کے منبر پر ہونے کی حالت میں لوگوں کی گردنیں پھلانگنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1400
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قال: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَانِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَقَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ , فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيِ اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ".
ابوالزاہریہ کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے روز عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے بغل میں بیٹھا تھا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اے فلان! بیٹھ جاؤ تم نے (لوگوں کو) تکلیف دی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1400]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 238 (1118)، (تحفة الأشراف: 5188)، مسند احمد 4/188، 190 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب اگلی صفوں میں خالی جگہ نہ ہو لیکن اگر لوگوں نے خالی جگہ چھوڑ رکھی ہو تو گردنیں پھلانگ کر جانا درست ہو گا، یا یہ اس وقت کے ساتھ خاص ہے جب امام منبر پر بیٹھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح