الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
20. بَابُ: الإِقَامَةِ لِمَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
20. باب: جو شخص جمع بین الصلاتین کرے وہ اقامت ایک بار کہے یا دو بار کہے؟
حدیث نمبر: 659
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ" صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ". ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک اقامت سے پڑھی، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہم نے (بھی) ایسے ہی کیا تھا، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 659]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 482 (شاذ) (لیکن ’’بإقامة واحدة‘‘ (ایک اقامت سے) کا ٹکڑا شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ ’’دو اقامت سے پڑھی‘‘ جیسا کہ رقم: 482 میں گزرا)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 660
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ میں ایک اقامت سے نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 660]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 482 (شاذ) (ایک اقامت سے دونوں نمازیں پڑھنے کی بات شاذ ہے، صحیح بات یہ ہے کہ ہر ایک الگ الگ اقامت سے پڑھے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ م ولفظ البخاري كل واحدة منهما بإقامة وهو المحفوظ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 661
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وَكِيعٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَمَعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ، صَلَّى كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ وَلَمْ يَتَطَوَّعْ قَبْلَ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا وَلَا بَعْدُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں دو نمازیں جمع کیں (اور) ان دونوں میں سے ہر ایک کو ایک اقامت سے پڑھا ۱؎ اور ان دونوں (نمازوں) سے پہلے اور بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 661]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 96 (1673)، سنن ابی داود/المناسک 65 (1927، 1928)، مسند احمد 2/56، 157، سنن الدارمی/المناسک 52 (1926)، ویأتي عند المؤلف: 3031) (تحفة الأشراف: 6923) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت کہی، اور اس سے پہلے جو روایتیں گزری ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ دونوں کے لیے ایک ہی اقامت کہی، دونوں کے لیے الگ الگ اقامت کہنے کی تائید جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جو مسلم میں آئی ہے، اور جس میں «بأذان واحد وإقامتین» کے الفاظ آئے ہیں، نیز اسامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے «اقیمت الصلوۃ فصلی المغرب، ثم أناخ کل إنسان بعیرہ فی منزلہ، ثم أقیمت العشاء فصلاہا» لہذا مثبت کی روایت کو منفی روایت پر ترجیح دی جائے گی، یا ایک اقامت والی حدیث کی تاویل یہ کی جائے کہ ہر نماز کے لیے اقامت کہی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري