فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جو قریش کے قبیلہ بنو اسد کی خاتون ہیں کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، جب حیض کا خون آئے تو نماز ترک کر دو، اور جب ختم ہو جائے تو خون دھو لو پھر (غسل کر کے) نماز پڑھ لو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 201]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو غسل کر لو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 202]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 116 (626) مطولاً، 28 (331)، (تحفة الأشراف: 16516)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض، ویأتي عند المؤلف برقم: 203، 204، 351 (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا غسل کر کے نماز پڑھ لو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 203]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف کی بیوی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا - بنت جحش جو ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں - کو استحاضہ کا خون آیا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو جب حیض بند ہو جائے تو غسل کرو، اور نماز پڑھو، اور جب وہ آ جائے تو اس کی وجہ سے نماز ترک کر دو“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتیں ۱؎ اور نماز پڑھتی تھیں، اور کبھی کبھی اپنی بہن زینب رضی اللہ عنہا کے کمرے میں ایک ٹب میں غسل کرتیں، اور ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتیں، یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر وہ نکلتیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتیں، اور یہ (خون) انہیں نماز سے نہیں روکتا۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 204]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، ولکن لا یوجد عند مسلم قولہ: ”وتخرج فتصلی۔۔۔‘‘ (تحفة الأشراف: 17922) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہر نماز کے لیے ان کا یہ غسل ازراہ احتیاط تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، اور جو یہ آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا تو اسے استحباب پر محمول کیا گیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله وتخرج فتصلي ...
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی ام حبیبہ کو، جو عبدالرحمٰن بن عوف کے عقد میں تھیں، سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، اس سلسلے میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا تم غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 205]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے (اس حالت میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، تم غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 206]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون کے متعلق پوچھا؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا دیکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تمہارے حیض کا خون جتنے دن تمہیں (پہلے صوم صلاۃ سے) روکے رکھتا تھا، اسی قدر رکی رہو، پھر غسل کرو۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 207]
امام نسائی کہتے ہیں: ہم سے قتیبہ نے دوسری مرتبہ بیان کیا، اور (اس بار) انہوں نے جعفر کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 208]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16370) (صحیح)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو کثرت سے خون آتا تھا، تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتوی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مہینہ کے ان دنوں اور راتوں کو شمار کر لے جس میں اس بیماری سے جو اسے لاحق ہوئی ہے پہلے حیض آیا کرتا تھا، پھر ہر مہینہ اسی کے برابر نماز چھوڑ دے، اور جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر لنگوٹ باندھے، پھر نماز پڑھے“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 209]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 108 (274، 275، 276، 277، 278)، سنن ابن ماجہ/فیہ 115 (623)، (تحفة الأشراف: 18158)، موطا امام مالک/الطہارة 29 (105)، مسند احمد 6/293، 320، 322، سنن الدارمی/الطہارة 84 (807)، ویاتي عند المؤلف في الحیض 3 برقم: 354، 355 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (274) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322