ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4932]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4935]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4936]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4937]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال (چوری کی قیمت) میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4938]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17996) (صحیح) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ صحیح لغیرہ ہے)»
عمرہ بنت عبدالرحمٰن بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“، عائشہ سے کہا گیا: ڈھال کی قیمت کتنی ہے؟ کہا: چوتھائی دینار۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4939]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، (تحفة الأشراف: 17896، 18792)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4940)، 4943) (صحیح) (اس کے راوی ’’ابن اسحاق‘‘ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، لیکن باب کی سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4940]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب وہ ڈھال یا اس کی قیمت کے برابر ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4941]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا“۔ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہاتھ صرف چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4942]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ وحدیث سلیمان بن یسار انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح)»
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔ ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4943]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حجفہ یا ترس یعنی ڈھال سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ان میں سے ہر ایک چیز قیمت والی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4944]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ درہم کی قیمت (والی چیز) میں ہاتھ کاٹا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4945]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9324) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عیسیٰ بن ابی عزہ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، فيه علتان: الإنقطاع وعنعنة سفيان الثوري. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا مگر ایسی چیز میں جو ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اور اس وقت ڈھال کی قیمت ایک دینار تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4946]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1749)، وأعادہ بالأرقام التالیة: 4947-4952 (منکر) (اس کے راوی ”ایمن“ صحابی نہیں ہیں، ایک مجہول تابعی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور صحیح حدیث کی مخالف بھی ہے، اس لیے منکر ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا تھا اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4947]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہاتھ نہیں کاٹا گیا مگر ڈھال کی قیمت پر اور ڈھال کی قیمت اس وقت ایک دینار تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4948]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا گیا، اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4949]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن کہتے ہیں کہ چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دینار یا دس درہم تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4950]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
ایمن بن ام ایمن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے“ اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4951]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله قال ابن حبان فى الثقات (4/ 47): ’’أيمن بن عبيد الحبشي.....ومن زعم أن له صحبة فقد وهم،حديثه فى القطع مرسل‘‘. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
عطا بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: اس وقت اس (ڈھال) کی قیمت دس درہم تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4953]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5951) (شاذ) (سند حسن ہے مگر صحیح مرفوع احادیث کے مخالف ہے)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت دس درہم لگائی جاتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4954]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن إسحاق بن يسار مدلس وعنعن. والحديث السابق (الأصل: 4953) وسنده حسن يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359
عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4956]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (منکر) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز ادا کی، (عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے، پھر نماز عشاء کی جماعت میں شریک ہوا)، پھر اس کے بعد چار رکعتیں رکوع اور سجدہ کے اتمام کے ساتھ اور پڑھیں، اور جو کچھ قرأت کیا اسے سمجھا بھی تو یہ سب اس کے لیے شب قدر کے مثل باعث اجر ہوں گی۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4957]
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4958]