40. باب: قتل شبہ عمد کی تشریح اور اس بات کا بیان کہ بچے کی اور شبہ عمد کی دیت کس پر ہو گی اور اس بابت مغیرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی کھونٹی سے مارا وہ حمل سے تھی، اور مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت اور پیٹ کے بچے کے بدلے ایک «غرہ»(ایک غلام یا لونڈی) قاتل عورت کے خاندان والوں پر مقرر فرمایا۔ تو قاتل عورت کے خاندان کا ایک شخص بولا: کیا ہم اس کی بھی دیت ادا کریں گے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ چیخا، ایسا خون تو معاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ اعراب (دیہاتیوں) کی طرح سجع کرتا ہے، پھر ان پر دیت لازم ٹھہرائی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4826]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ”باب“ سے مناسبت اس طرح ہے کہ ”خیمے کی لکڑی“ سے عموماً آدمی کا قتل عمل نہیں آتا اس لیے جب اس کی مار سے وہ عورت مر گئی تو اس قتل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا یا قتل شبہ عمد (غلطی سے قتل) قرار دے کر اس کی دیت مقرر کی، نیز اس میں باب کے دوسرے جزء سے مناسبت اس طرح ہے کہ مقتول عورت اور جنین (ساقط حمل) کی دیت دونوں قاتلہ عورت کے خاندان کے ذمہ لگائی۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو سوکنوں میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، تو وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے خاندان والوں کی جانب سے دیت ادا کیے جانے کا فیصلہ کیا اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: آپ مجھ سے ایسی جان کی دیت ادا کروا رہے ہیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ تو جاہلیت کی سجع کی طرح ہے“، اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4827]
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی لحیان کی ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے وہ مر گئی، مقتولہ حمل سے تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل عورت کے خاندان والوں پر دیت اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4828]
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو عورتیں ہذیل کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ ایک نے دوسری کو خیمے کا ڈنڈا پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، فریقین جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، لوگوں نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ پیا، نہ کھایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا دیہاتیوں کی طرح سجع کرتا ہے؟“ اور آپ نے عورت کے کنبے والوں پر «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4829]
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، عرض کیا گیا: جس نے نہ کھایا، نہ پیا، جو نہ چیخا نہ چلایا، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ تو دیہاتیوں کی سی سجع ہے؟“ پھر آپ نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، اور اس کی ذمہ داری (قاتل) عورت کے کنبے والوں پر ٹھہرائی۔ اعمش نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)[سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4830]
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حمل سے تھی پتھر مارا، اور وہ مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیٹ کے بچے کی دیت ایک «غرہ»(یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی) ٹھہرائی اور اس کی دیت اس کے کنبے والوں کے ذمے ڈالی، وہ بولے: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا اور نہ چلایا اس جیسا خون تو لغو ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ دیہاتیوں کی سی سجع ہے، حکم وہی ہے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں“۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4831]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابراہیم نخعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایات مرفوع متصل ہیں)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو سوکن عورتیں تھیں، ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا، ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا، تو اس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا گر پڑا جس کے سر کے بال اگ آئے تھے اور عورت بھی مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنبے والوں پر دیت ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس (مقتولہ) کے چچا نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا ایک بچہ بھی ساقط ہوا ہے جس کے بال اگ آئے تھے۔ قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم، نہ تو وہ چیخا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاہلیت کی سجع اور کہانت سی سجع ہے۔ بچے میں ایک «غرہ»(یعنی ایک غلام یا لونڈی) دینا ہو گا“۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4832]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6124) (ضعیف الإسناد) (سماک کی روایت عکرمہ سے میں سخت اضطراب ہے، نیز سماک مختلط بھی تھے، مگر پچھلی روایات سے یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4574) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا: ہر قوم پر اس کی دیت ہے۔ اور کسی غلام کے لیے نہیں کہ وہ اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی مسلمان کو اپنا ولاء دے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4833]
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو علاج معالجہ کرے، اور اس سے پہلے اس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ طبیب ہے، تو (کسی گڑبڑی کے وقت) وہ ضامن ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4834]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، [4834.4835] إسناده ضعيف، ابو داود (4586) ابن ماجه (3466) ابن جريج مدلس وعنعن. وللحديث شاهد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4835]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، .4835] إسناده ضعيف، ابو داود (4586) ابن ماجه (3466) ابن جريج مدلس وعنعن. وللحديث شاهد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357