ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اونٹ کے بچے میں بیع سلم کی، وہ شخص اپنے نوجوان اونٹ کا تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے ایک شخص سے کہا: ”جاؤ، اس کے لیے نوجوان اونٹ خرید دو“، اس نے آپ کے پاس آ کر کہا: مجھے تو سوائے بہترین، «رباعی»(جو ساتویں برس میں لگ چکا ہو) نوجوان اونٹ کے کوئی نہیں ملا، آپ نے فرمایا: ”اسے وہی دے دو، اس لیے کہ بہترین مسلمان وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بہتر ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4621]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: ”اسے دے دو“، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: ”اسی کو دے دو“، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4622]
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جوان اونٹ بیچا تو میں آپ کے پاس اس کا تقاضا کرنے آیا، آپ نے فرمایا: ”میں تو تمہیں بختی (عمدہ قسم کا اونٹ) دوں گا“، پھر آپ نے مجھے ادا کیا تو بہت اچھا ادا کیا، اور آپ کے پاس ایک اعرابی (دیہاتی) اپنا جوان اونٹ مانگتے ہوئے آیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے جوان اونٹ دے دو“، تو اس دن ان لوگوں نے اسے ایک بڑا (مکمل) اونٹ دیا، اس نے کہا: یہ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ نے فرمایا: ”تم میں بہتر وہ ہے جو بہتر طرح سے قرض ادا کرے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4623]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/التجارات 62 (2286)، (تحفة الأشراف: 9887)، مسند احمد (4/128) (صحیح)»