عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جوان اونٹ بیچا تو میں آپ کے پاس اس کا تقاضا کرنے آیا، آپ نے فرمایا: ”میں تو تمہیں بختی (عمدہ قسم کا اونٹ) دوں گا“، پھر آپ نے مجھے ادا کیا تو بہت اچھا ادا کیا، اور آپ کے پاس ایک اعرابی (دیہاتی) اپنا جوان اونٹ مانگتے ہوئے آیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے جوان اونٹ دے دو“، تو اس دن ان لوگوں نے اسے ایک بڑا (مکمل) اونٹ دیا، اس نے کہا: یہ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ نے فرمایا: ”تم میں بہتر وہ ہے جو بہتر طرح سے قرض ادا کرے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4623]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/التجارات 62 (2286)، (تحفة الأشراف: 9887)، مسند احمد (4/128) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4623
اردو حاشہ: ”بختی“ یہ ایک اچھی قسم کے اونٹ ہوتے تھے۔ مقصد یہ تھا کہ تجھے تیرے اونٹ سے بہتر اور عمدہ اونٹنی دوں گا۔ اونٹنی کے لحاظ سے مذکر اونٹ کے برابر ہو تب بھی قیمتی شمار ہوتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4623